15 اگست 1947 کو پاکستان وجود میں آیا- 22 اگست 1947 کو جناح صاحب نے
سرحد کی منتخب حکومت برخاست کردی- 26 اپریل 1948 کو جناح صاحب کی ہدایت کی روشنی
میں گورنر ھدایت اللہ نے سندھ میں ایوب کھوڑو کی متخب حکومت کو برطرف کر دیا اور
اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوے لیاقت علی خان نے 25جنوری 1949 کو پنجاب اسمبلی کو
تحلیل کر دیا- یعنی ملک کے وجود میں آنے کے ڈیڑھ سال کے اندر اندر جمہوری اداروں
کا دھڑن تختہ کر دیا گیا۔
12 مارچ 1948 کو قرارداد مقاصد منظور کی گئی اور 21 مارچ 1948کو رمنا ریس کورس میں جناح صاحب نے انگریزی زبان میں اکثریتی زبان بولنے والے بنگالیوں سے کہ دیا کہ سرکاری زبان اردو اور صرف اردو ہو گی اور اس بات کی مخالفت کرنے والے ملک دشمن تصور ہونگے۔ اس دوران پاکستان میں نہ تو زرعی اور صنعتی شعبے میں اصلاحات کی گئیں اور نہ ہی آئین سازی پردھیان دیا گیا۔
چونکہ شھری علاقوں’ سیاست’ صحافت’ صنعت’ تجارت’ سرکاری عھدوں
اور تعلیمی مراکز پر ان مٹرووں کا کنٹرول ھے اس لیے اپنی باتیں منوانے کے لئے
ھڑتالوں ' جلاؤ گھیراؤ اور جلسے جلوسوں میں ھر وقت مصروف رھتے ھیں- پنجابی' سندھی '
پٹھان ' بلوچ میں سے جو بھی ان کے آگے گردن اٹھائے کی کوشش کرے اس کے گلے پڑ جاتے
ھیں اوراس کو ھندوّں کا ایجنٹ ' اسلام کا مخالف اور پاکستان دشمن بنا دیتے ھیں۔
چونکہ یہ مٹروے سازشی اور شرارتی ذھن رکھتے ھیں اس لیے پاکستان
کے قیام کے وقت سے لیکر اب تک ان کی عادت یہی چلی آرھی ھے کہ پنجابی کے پاس سندھی '
پٹھان اور بلوچ کے ھندوّں کے ایجنٹ ' اسلام کے مخالف اور پاکستان کے دشمن ھونے کا
رونا روتے رھتے ھیں اور سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے پاس پنجابیوں کو آمر ' غاصب اور
جمھوریت کا دشمن ثابت کرنے کے لیے الٹے سلٹے قصے ' کہانیاں بنا بنا کر شور مچاتے
رھتے ھیں- پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے درمیان بدگمانی پیدا کرتے رھنا انکا
محبوب مشغلہ ھے۔
No comments:
Post a Comment